r ہمیں اب کھو کے کہتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو /محسن نقوی

ہمیں اب کھو کے کہتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو /محسن نقوی


ہمیں اب کھو کے کہتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو

کسی کا ہو کے کہتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو

سمندر تھا تو زور و شور سے لہریں بہاتا تھا
اب قطرہ ہو کے کہتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو

بیاں کرتے جو حالِ دل تو یوں مسکرا دیتے
اب وہی رو کے کہتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو

نہ پوچھ اُس کی بد نصیبی کا عالم محسن
وہ مجھ کو کھو کے کہتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو 

Post a Comment

0 Comments